ڈاکٹر جہاں گیرحسن
عہد حاضر میں جامعہ عارفیہ ہندوستان کے اُن دینی اداروں میں سے ایک ہےجس کی علمی وفکری،تعلیمی وتربیتی اورتحقیقی وتدوینی خدمات وکارنامے کا ذکر ملک وبیرون ملک ہردو سطح پر کیا جاتا ہےاور صرف افکاروخیالات کے لحاظ سے ہم آہنگ افراد ہی اِس کے مداح نہیں ہیں بلکہ جو لوگ افکاروخیالات کے اعتبار سے ہم آہنگ نہیں ہیں وہ بھی اِس کی سرگرمیوں کو سراہے بغیر نہیں رہ پاتے۔جامعہ عارفیہ ایک خالص دینی اور دعوتی ادارہ ہے اور یہ ادارہ’’شاہ صفی میموریل ٹرسٹ‘‘ کے زیر اہتمام تعلیم وتربیت اور تعمیر وتشکیل کے منازل طے کررہا ہے۔ اِس کی بنیاد1993ءمیں بمقام احاطہ خانقاہ عارفیہ سیدسراواں،حضور داعی اسلام شیخ ابوسعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی کے دست اقدس سے رکھی گئی تھی۔ یہ ادارہ اول روز سے تعلیمی وتعمیری ترقی کی طرف بخوبی گامزن ہے اور آج اِس کےبہت سے اہم شعبے معرض وجود میں آچکے ہیں،مثلاً:
۱۔شعبۂ درس نظامی: اِس شعبے کے تحت چاراَہم سیکشن آتےہیں: (۱)درجۂ مولوی(اعدادیہ -رابعہ)، (۲) درجۂ عالمیت(خامسہ-سادسہ)، (۳)درجہ فضیلت (سابعہ-ثامنہ)، (۴)دُوسالہ ڈپلوما اِن اسلامک اسٹڈیز۔
۲۔ ڈپلومااِن اسلامک اسٹڈیز: یہ ڈپلوما کورس اُن فارغین کے لیے ہے جو مختلف دینی اداروں سے فضیلت کی سند حاصل کرچکے ہوتے ہیں۔ اِس کورس کے تحت علوم قرآن وعلوم حدیث اورعلوم فقہ و اِفتا اور علوم کلام وفلسفہ سے متعلق ریسرچ ورک کرائے جاتے ہیں اور ہر ریسرچ اسکالر کو بطور وظیفہ 2000 نقود ماہانہ بھی دے جاتے ہیں۔
۳۔ اسپیشل کورس:گزشتہ ایک سال سے اِسلامی علوم وفنون سے متعلق پانچ سالہ ایک اسپیشل کورس کا آغاز کیا گیا ہے جس کورس کے تحت اُن طالبان علوم نبویہ کی دینی تعلیم وتربیت کی جاتی ہے جو دَسویں یا بارہویں اِسکولنگ کرنے کے بعد عالمیت وفضیلت کے خواہش مند ہوتے ہیں اور علوم اسلامیہ سے بہرہ مند ہونا چاہتےہیں۔
۴۔شعبہ حفظ وقرات:اِس شعبے کے تحت فنون تجوید کے ساتھ کلام پاک حفظ کرایا جاتا ہے۔ شعبہ حفظ اور شعبہ نظامی سے متعلق طالب علموں کو قرات حفص کی تعلیم دی جاتی ہے۔اِس کے ساتھ ساتھ حفظ کرنے والے طالب علموں کو اَنگریزی، ہندی، حساب وغیرہ جیسی بیسک اورپ رائمری عصری تعلیم کا انتظام بھی ہے۔
۵۔شعبہ کمپیوٹر:عصر حاضر کے پیش نظر کمپیوٹر کا شعبہ بھی قائم کیا گیا ہے جس کے تحت ہرفن ماہر اساتذہ کی نگرانی میں کمپیوٹر کے مختلف کورسیز مثلاً:ایم ڈی ٹی پی، سی اے بی اے، اےڈی سی اے وغیرہ کرائے جاتے ہیں۔
جامعہ ہذا کے تعلیمی وتربیتی نصاب میں علوم قرآن و حدیث،علوم تفسیر وفقہ،علوم منطق وفلسفہ،فنون نحووصرف،فنون عروض وبلاغت، عربی-اردو ادب، حفظ وقرات وغیرہ دینی مضامین کے ساتھ ہندی وانگریزی، تاریخ وثقافت،حساب وریاضی، سماجیات وسیاسیات، سائنس و کمپیوٹر وغیرہ عصری مضامین بھی شامل ہیں۔
۶۔سینٹ سارنگ کانونٹ اِسکول: جامعہ عارفیہ کے منصوبوں میں ایک اہم منصوبہ اِسکول کا قیام بھی تھا، تاکہ ہمارے بچے دینی واخلاقی ماحول میں عصری علوم وفنون سے بہرہ مند ہوسکیں اور بحمدہ تعالیٰ 2021 میں ’’سینٹ سارنگ کانونٹ اسکول ‘‘ نام سے ایک عصری ادارہ کا قیام عمل میں لایا گیا، جہاں فی الحال نرسری کلاس سے آٹھویں کلاس تک کی تعلیم سی بی ایس سی اُصول کے مطابق دی جاتی ہے۔ اِسکول ہذا میں عصری علوم کے ساتھ دینیات اور بالخصوص مختلف زبانوں کی تعلیم پربھی بخوبی زور دیاجاتا ہے۔ اُن میں اُردو، عربی، انگریزی، ہندی اورسنسکرت قابل ذکر ہیں۔
۷۔الاحسان لائبریری:چوں کہ تعلیم وتعلّم میں لائبری کا بڑا اہم کردار ہوتا ہے،چناں چہ جامعہ ہذا کے قیام کے دو سال بعد ہی 1995ء میں ایک شاندار لائبریری کا قیام کیا گیا جہاں ہرتشنگان علوم وفنون اپنی علمی وفنی تشنگی دور کرتے ہیں اور مطالعہ سے شاد کام ہوتے ہیں۔موجودہ عہد میں الاحسان لائبریری اپنے علاقے میں عظیم ترین لائبریری کی حیثیت رکھتی ہے اور مختلف دینی اور عصری علوم و فنون پر مشتمل علمی ذخائرکی شکل میں کم وبیش 2000 کتابوں کا ذخیرہ اپنے اندر سموئے ہوئی ہے۔اِس لائبریری سے صرف طلبا اور اساتذہ استفادہ نہیں کرتے بلکہ قرب وجوار کے دیگرطالبان علوم وفنون بھی علمی استفادہ کرتے نظر آتے ہیں۔نیز لائبریری ہذا میں محض اسلامیات سے متعلق کتابیں نہیں ہیں بلکہ ہندی،انگریزی کتابوں کے ساتھ ویدوں کا ایک قیمتی سیریز بھی موجود ہے جسے دیکھنے کے بعد بعض غیرمسلم علم دوست یہ کہتے نظر آئے کہ ان میں کچھ کتابیں تو ایسی ہیں کہ جن کا نام تو سن رکھا تھا لیکن دیکھا نہیں تھا،توآج اُسے بھی دیکھ لیا۔
۸۔شعبۂ دارالافتاء: دینی ادارہ ہونے کے ناطے جامعہ کی یہ بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ طلبا کی علمی و فنی تشنگی بجھانے کے ساتھ اپنی قوم مسلم کی بھی مذہبی رہنمائی کرے تو اِس کےلیے دارالافتاء کا قیام عمل میں لایا گیا جہاں دین ودنیا ہردو سطحوں پر مسلمانوں کے چھوٹے-بڑے مسائل قرآن وسنت کی روشنی میں سلجھائے جاتے ہیں۔بالخصوص نت نئے مسائل جن کے بارے میں کہیں واضح طور پر رہنمائی نہیں ملتی تو اَیسے مسائل پر دینی اور تحقیقی اسلوب میں مشکلات کا حل پیش کیا جاتا ہے اور اُمت مسلمہ کوکش مکش کے بھنور سے نکالا جاتا ہے۔ مثال کے طورپر’’ٹیسٹ ٹیوب کامسئلہ، فلائٹ میں نماز کا مسئلہ، انسانی اعضا کی تبدیلی کا مسئلہ، جمع بین الصلاتین کا مسئلہ‘‘ وغیرہ ایسے مسائل ہیں جن کے تعلق اُمت مسلمہ بالعموم پریشان رہتی ہیں تو اِس طرح کے مسائل کے حل بالخصوص پیش کیے جاتے ہیں۔
۹۔آن لائن فتوی:چوں کہ موجودہ عہد الیکٹرانک میڈیا کا ہے،چناں چہ اِس کے پیش نظر شعبہ افتا میں آن لائن فتوی اور آن لائن مسائل دریافت کرنے کی سہولیات بھی فراہم کرائی جاتی ہے اور اِس طرح علما وفضلا اور مفتیان کرام دور دَراز رہنے والوں کےمسائل بھی حل کرتے نظر آتے ہیں۔دارالافتاء کی ویب سائٹ پر مختلف مسائل کے پیش کردہ حل دیکھے اور پڑھے جاسکتے ہیں جو اِیشیا، یورپ، افریقہ، امریکہ، آسٹریلیا اور عرب جیسے ممالک سے متعلق ہیں۔
۱۰۔شاہ صفی اکیڈمی:یہ نشر واشاعت کا شعبہ ہے۔ اِس شعبے کا قیام 2008 میں ہوا۔ یہاں سے میگزین ورسائل اور مختلف علوم وفنون پر کتابیں شائع کی جاتی ہیں۔ تادم تحریر جو کتابیں اور رَسائل منظر عام آچکے ہیں وہ یہ ہیں:سالنامہ مجلہ الاحسان (گیارہ شمارے) اور ماہنامہ خضر راہ (2012 سے تاحال جاری)۔مجلہ الاحسان، علمی وتحقیقی عنوانات پر مشتمل ہوتا ہے اور ماہنامہ خضر راہ اصلاحی ودعوتی مواد پر۔الاحسان کا دسواں(محبوب الٰہی نمبر) اور گیارہواں(غوث پاک نمبر) بالخصوص قابل مطالعہ ہیں۔تقریباً 500 سال پُرانا مخطوطہ’’مجمع السلوک والفوائد‘‘از شیخ سعد خیرآبادی کا ترجمہ و تدوین اکیڈمی کا بڑا کارنامہ ہے۔ اس کی اہمیت و افادیت کو دیکھتے ہوئے بجا طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ اِس کو اَصناف تصوف میں وہی حیثیت حاصل ہے جو اَصناف فقہ میں ہدایہ کو حاصل ہے، نیز یہ کتاب، تصوف وعلوم تصوف، حدیث وعلوم حدیث،تفسیروعلوم تفسیر،فقہ، اصول فقہ،علوم بلاغت وغیرہ علوم وفنون کا انسائیکلوپیڈیا ہے۔مزید اور بھی کئی اہم موضوعات پر اکیڈمی نے کتابیں شائع کی ہیں جو عوام الناس کے ساتھ علما وفضلا اور محققین کےلیے کار آمد ہیں،مثلاً:’’ الرسالةالمكية، نغمات الاسرارفی مقامات الابرار، مرج البحرین، تکمیل الایمان، فوائد سعدیہ،مسئلہ تکفیرومتکلمین، الموسیقی فی الاسلام‘‘ وغیرہ قابل ذکر ہیں، جب کہ اسرار التوحید فی مقامات ابی سعید اور فتاوی صوفیہ جیسی مایہ ناز کتابیں زیرترتیب وتددین ہیں جو بہت جلد زیور طباعت سے آرستہ ہوں گی، ان شاء اللہ۔
۱۱۔جمعیۃ الطلبہ:یہ ایک طلبا تنظیم ہے جس کے تحت جامعہ کے مختلف تعلیمی وثقافتی پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں۔ اِس کے ذریعے طلبا کے اندر خدمت خلق کا جذبہ پیدا کرنے کے ساتھ اُنھیں لیڈرشپ کا گُر بھی سکھایا جاتا ہے، تاکہ موقع ملنے پر وہ اپنی قوم ملت کی قیادت دِینی ودنیوی سطح پر آسانی سے کرسکیں۔ مزیدتنظیم کا اپنا ایک معاشی فنڈ ہوتا ہے جس کے ذریعےیہ غیرمستطیع طلبا کی معاشی مدد بطور قرض حسنہ کرتی ہے اور اِس طرح طلبا کی تعلیمی و معاشی ممنوعات کو دُور کرتی ہے۔
القصہ! جامعہ عارفیہ موجودہ عہد میں ایک مثالی ادارہ کی حیثیت سے ملک وبیرون ملک متعارف ومشہور ہے اور اپنی منزل ومرام کی طرف کامل عزم وحوصلہ کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہےاور معاصر مدارس دینیہ پر ایک نظریہ ساز اور شخصیت ساز ادارہ کے بطور اپنی گہری چھاپ چھوڑ رہی ہے۔ فالحمدللہ علی ذالک
