• منگل. اگست 19th, 2025

نفرت کاجواب محبت سےدیناچاہیے اورہرکام صدق واخلاص سے کرنا چاہیے

Byhindustannewz.in

اکتوبر 29, 2024

خانقاہِ عارفیہ و جامعہ عارفیہ میں منعقد عرس محبوب سبحانی و محبوب الٰہی کے موقع پر علمائے کرام کا اظہار خیال


26؍ اکتوبر 2024 (پریس ریلیز، کوشامبی):بعد نمازِ عشا جامعہ عارفیہ وخانقاہ عالیہ عارفیہ سید سراواں، کوشامبی میں عرس محبوبِ سبحانی اورمحبوبِ الٰہی نہایت ہی تزک
و احتشام کے ساتھ منایا گیا، جس میں ملک و بیرون ملک سے کثیرتعداد میں متوسلین اورعقیدت مند شریک ہوئے۔ ناظم اجلاس آفتاب رشک مصباحی نے محفل کا آغازقاری کلیم اللہ سعیدی کی تلاوتِ قرآن مجید کیا۔ بعدہٗ حافظ ذکا سعیدی اورحافظ زاہد سعیدی نے اپنی شیریں آواز میں نعتیہ کلام کا نذرانہ پیش کیا۔
مہمان مقررمولانا امام الدین مصباحی سعیدی نے ایک جامع و مدلل خطاب کیا۔ اُنھوں نے عاجزی وانکساری کے فوائد اورکبروغرورکے نقصانات پرروشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ اولیاء اللہ اخلاق حسنہ کے عظیم پیکر ہوا کرتے تھے۔ شیخ ابوسعید ابوالخیرکا معمول تھا کہ جوبھی آپ سے نفرت کرتا آپ اُن سے محبت سے پیش آتے، جو آپ کو محروم کرتا آپ اُن کو مزید عطا کرتے۔ حضرت محبوب الٰہی فرمایا کرتے تھے کہ اگر کوئی نفس یعنی نفرت کے ساتھ پیش آئے تو تم قلب یعنی محبت و رحمت کے ساتھ پیش آؤ۔ کیوں کہ نفس کے اندر شرانگیزی ہوتی ہے، جب کہ قلب کے اندررضا ہے اورمحبت و نرمی ہوتی ہے۔ چناں چہ اگر بُرائی کا جواب بُرائی سے دیا جائے تو اُس کا انجام ہمیشہ بُراہی ہوتا ہے۔ ہم چوں کہ حضرت ابوسعید ابوالخیراورحضرت محبوبِ الٰہی سے وابستہ ہیں اِس لیے ہمیں اُن کی تعلیمات کوعملی طورپر زندہ رکھنا چاہیے۔ یہی خانقاہ عالیہ عارفیہ کا پیغام بھی ہے کہ اگرکوئی سختی سے پیش آئے تو اُس کے ساتھ نرمی کی جائے۔ نقیب الصوفیہ حضرت مولانا مفتی محمد کتاب رضوی نےایمان افروز خطاب کرتے ہوئےکہا کہ انسان ہر کام کے لیے تگ و دو کرتا ہے اور دعائیں کرتا ہے، لیکن اللہ نے انسان کو بغیر کسی دعا اورتگ و دو کے پیدا فرما دیا ، اُس کے پیدا ہونے سے پہلے ہی اللہ نے اُسے ہاتھ اور پیر دے کر بھیجا، حالاں کہ ہاتھ اور پیر کی ضرورت انسان کو پیدا ہونے کے بعد پڑنے والی ہے! اِس لیے انسان پر لازم و ضروری ہے کہ اس رب کی وحدانیت کا اقرار کرے اوراس کا شکر کرتے ہوئے اس کے احکام پر عمل پیرا ہو جائے۔ حضرت نے مزید کہا کہ اللہ پر ایمان لانے کے ساتھ اُس پر ایسا توکل ہونا چاہیے کہ جو کچھ اپنے پاس ہےاُس سے کہیں زیادہ اُس پراعتماد ہونا چاہیے جو اللہ کے پاس ہے۔
اِسی موقع پرعارف باللہ شیخ ابوسعید شاہ احسان اللہ محمدی مد ظلہ کی مثنوی ’’نغمات الاسرار فی مقامات الابرار‘‘ کی شرح’’مرشد عشق‘‘ کی رونمائی علما ومشائخ کے ہاتھوں انجام پائی۔ اِس سے پہلے’’مرشدعشق‘‘ کے مصنف ڈاکٹر ذیشان احمد مصباحی نے اپنے تجربات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ عشق کی راہ پر پیر و مرشد چلاتا ہے اِس لیے ہر شخص پر لازم ہے کہ وہ اپنے پیر و مرشد کی صحبت اختیار کرے، کیوں کہ اس راہ کے اسرار و رموزکتابوں کی ورق گردانی سے نہیں بلکہ صحبت شیخ سے حاصل ہوتے ہیں۔ البتہ! جن کو صحبت شیخ میسر نہیں ہے اُس کے لیے مشائخ کے ملفوظات اور اُن کی تالیفات بہت بڑی اکسیر ہے۔
اخیرمیں صلاۃ و سلام اورحضرت داعی اسلام شیخ ابو سعید مد ظلہ کی دعا کے ساتھ محفل اختتام کو پہنچی۔ ملک کی سالمیت وبقا، امن وامان اور فروغ محبت وبھائی چارے کے لیے خصوصی دعا ئیں کی گئیں۔ پھرحسب روایت محفل سماع و قل شریف کا انعقاد کیا گیا اوربعد نمازِ فجرسامعین وزائرین لنگر سے شاد کام ہوکراپنے گھروں کو واپس ہوئے۔ واضح رہے کہ عرس کی تمام ترتقریبات کا انعقاد واہتمام شاہ صفی میموریل ٹرسٹ نے کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے